۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
استاد انصاریان ماه رمضان

حوزہ/ استاد حوزہ علمیہ نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں:میرے اصحاب ایسے ہیں کہ جب قیامت ہو گی تو فرشتے ان سے کہیں گے کہ آپ کا کوئی حساب و کتاب نہیں ہے اور آپ کے لئے بہشت کے سارے دروازے کھول دیئے گئے ہیں لیکن وہ فرشتوں سے کہیں گے کہ ہم امام حسین علیہ السلام کے بغیر کہیں بھی جانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین استاد حسین انصاریان نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں زائرین سے خطاب کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام،قرآن اور اہل بیت رسول علیہم السلام کا مجموعہ ہے،کہاکہ پیغمبر اسلام(ص)نے اپنی 23سالہ رسالت کے دوران، جب امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہم السلام 13سال کے تھے،لوگوں سے تاکید کے ساتھ فرمایا:میرے وزیر،خلیفہ اور جانشین علی ابن ابی طالب(ع)ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اہل سنت کے بزرگ علمائے کرام نے اپنی معتبر ترین کتابوں میں تقریباً 85 صحیح سند اور معتبر روایتوں کو نقل کیا ہے کہ رسول خدا(ص)نے امیر المؤمنین(ع)سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:آپ میرے بعد میرا خلیفہ ہیں اور لوگوں سے فرمایا:علی(ع)میرے بعد تم لوگوں کا خلیفہ ہوں گے اور اگر ان کو میرے بعد بلا فاصلہ مسلمانوں کا خلیفہ مقرر نہیں کرو گے تو اسلام میں بدعتیں وجود میں آئیں گی۔

استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ رسول اللہ(ص)اور علی(ع)کے درمیان جانشین کے مسئلے کو نظرانداز کرنا،دین اور خدا کی وحی کی مخالفت ہے،کہا کہ خداوند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اے ایمان والو! خدا کی اطاعت کرو اور رسول اور صاحبان امر کی اطاعت کرو۔متعدد روایات کی روشنی میں خدا کی طرف سے صاحبان امر کی تعداد معلوم ہے، ان کی اطاعت واجب اور ان کی نافرمانی دوزخ میں داخل ہونے کا سبب بنے گی۔

انہوں نے سورہ مبارکہ مائدہ کی 55ویں آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس آیت مبارکہ کے مطابق ، صرف اور صرف خدا کو ہ ماری سرپرستی کا حق حاصل ہے اور اپنی ولایت کی بنیاد پر ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں(ص) کو مبعوث کیا تاکہ لوگوں کی جنت کی طرف رہنمائی اور ان کو جہنمی ہونے سے روکا جا سکے لہذا خدا نے اپنی ولایت کے مطابق ، رسول اللہ(ص)کو ہمارا ولی مقرر کیا کیونکہ آنحضرت(ص)تمام انسانوں سے زیادہ حقائق کا علم رکھتے ہیں۔

حجۃ الاسلام و المسلمین استاد انصاریان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پیغمبر اسلام(ص)جانتے ہیں کہ کیسے زندگی گزاری جائے اور اپنے بچوں کو خدا کا بندہ اور کامیاب بنانے کے لئے کس طرح کی تربیت کی ضرورت ہے،مزید کہا کہ خدا فرماتا ہے: رسول(ص)کے بعد تمہارا سرپرست وہ ہیں، جنہوں نے نماز قائم کی ہے اور حالت رکوع میں زکوٰة ادا کی ہے اور تمام شیعہ و سنی علمائے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ یہ آیت مبارکہ امیر المؤمنین(ع)کی شان میں نازل ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدا کا دین،عقیدہ اور عمل کے ساتھ ہے،بزرگ علماء کرام کے فرامین کے مطابق ، حسن فاعلی اور حسن فعلی ایک ساتھ ہوں یعنی ہمیں ایک اچھا انسان بننے کے ساتھ ساتھ ، خدا پر ایمان اور اچھے کاموں کو انجام دینے،واجبات کی ادائیگی اور محرمات کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔

استاد حوزہ علمیہ نے سورہ مبارکہ نحل کی 97ویں آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خداوند متعال کی آخری بات یہ ہے کہ("مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّـهٝ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّـهُـمْ اَجْرَهُـمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُـوْا يَعْمَلُوْنَ."اللہ کے عہد کو (کبھی بھی) تھوڑی سی قیمت کے بدلے نہ بیچو (اور اس کے لیے ہر قیمت بے وقعت ہے) اور اگر تم جانو تو جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی بہتر ہے)میں بہترین عمل انجام دینے والوں کا مرتبہ بلند کروں گا اور ان کا اسی حساب سے محاسبہ کروں گا۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ولی خدا کی اطاعت میں اصحاب امام حسین(ع)ہمارے لئے نمونہ عمل ہونا چاہیے،کہا کہ امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں:میرے اصحاب ایسے ہیں کہ جب قیامت ہو گی تو فرشتے ان سے کہیں گے کہ آپ کا کوئی حساب و کتاب نہیں ہے اور آپ کے لئے بہشت کے سارے دروازے کھول دیئے گئے ہیں لیکن وہ فرشتوں سے کہیں گے کہ ہم امام حسین علیہ السلام کے بغیر کہیں بھی جانے کے لئے تیار نہیں ہیں اور ہمیں بھی اسی طرح ولی خدا سے وابستہ ہونے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .